سورة الكهف - آیت 25

وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِائَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ نوجوان اپنے غار میں تین سو سال ٹھہرے رہے اور (کچھ لوگوں نے) نوسال [٢٥] زیادہ شمار کئے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 25 سے 26) ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ اصحاب کہف کی غار میں مدت قیام تین سونو سال بتلانے کے بعد پھر یہ ہدایت کی گئی ہے کہ اے پیغمبر (ﷺ) ! لوگوں کو بتلا دیں کہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ اس میں کتنی مدت ٹھہرے رہے۔ وہی زمین و آسمان کی پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے۔ وہ ہر چیز کو خوب دیکھتا اور ہر بات کو اچھی طرح سننے والا ہے۔ پھر ارشاد فرمایا کہ ایسی باتوں کے پیچھے پڑنے کی ضرورت نہیں ہاں یہ یاد رکھیں کہ اللہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ جس طرح اپنی ذات اور صفات میں وحدہ لاشریک ہے اسی طرح کائنات کا خالق ومالک ہونے کے ساتھ واحد حاکم ہے۔ اس کے ہر حکم میں حکمتیں پنہاں ہوتی ہیں۔ زمین و آسمانوں میں کوئی ہستی نہیں جو اس کے حکم میں مداخلت کرسکے وہ حاکم مطلق ہے۔ اس کا ارشاد ہے کہ اس کے بندوں پر اسی کا حکم چلنا چاہیے۔ ﴿وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْکَافِرُوْنَ﴾[ المائدۃ:44] ” جو اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے وہ کافر ہیں۔“ ﴿وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ﴾[ المائدۃ:45] ” جو اس کے حکم کو نافذ نہیں کرتا جو اللہ نے نازل کیا ہے وہ ظالم ہے۔“ ﴿ وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ [ المائدۃ:47] ” جو اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے وہ فاسق ہیں۔“ اللہ تعالیٰ کے حکم کے نفاذ کے فوائد : (عَنِ ابِنْ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ () قَالَ إِقَامَۃُ حَدٍّ مِنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ خَیْرٌ مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً فِی بلاَدِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ )[ رواہ ابن ماجۃ: کتاب الحدود، باب اقامۃ الحدود] ” حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کو قائم کرنا۔ زمین پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے چالیس راتیں بارش نازل کرنے سے بہتر ہے۔“ مسائل: 1۔ اصحاب کہف غار میں تین سو نو سال ٹھہرے رہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ زمین و آسمانوں کے غائب کو جانتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی کار ساز نہیں۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کے حکم میں کسی کو شریک نہیں بنانا چاہیے تفسیر بالقرآن: اللہ کی زمین پر اللہ ہی کا حکم نافذہونا چاہیے : 1۔ اللہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ (الکھف :26) 2۔ اللہ جیسا چاہتا ہے حکم کرتا ہے کوئی اس کے حکم کو رد کرنے والا نہیں۔ (الرعد :41) 3۔ آپ ان کے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں۔ (المائدۃ:49) 4۔ خبردار اسی کے لیے حکم ہے اور وہ جلد حساب لینے والا ہے۔ (الانعام :62) 5۔ حکم صرف اللہ ہی کا ہے وہ حق بیان کرتا ہے۔ (الانعام :57) 6۔ نہیں ہے حکم مگر اللہ کا اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ (یوسف :40) 7۔ اچھی طرح سنو ! کہ ساری کائنات کا خالق اللہ ہی ہے اور وہی حاکم مطلق ہے۔ (الاعراف :54)