وَمَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِهِ ۖ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ عُمْيًا وَبُكْمًا وَصُمًّا ۖ مَّأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيرًا
جسے اللہ ہدایت دے دے وہی ہدایت پاسکتا ہے اور جسے وہ گمراہ کرے تو ایسے لوگوں کے لئے اللہ کے سوا آپ کوئی مددگار نہ پائیں گے اور قیامت کے دن ہم انھیں اوندھے منہ اندھے [١١٥]، گونگے اور بہرے (بنا کر) اٹھائیں گے۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ جب بھی اس کی آگ بجھنے لگی گی ہم اسے ان پر اور بھڑکا دیں گے۔
فہم القرآن : ربط کلام : اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے کے ساتھ یہ بات بھی جانتا ہے۔ کہ کون ہدایت کا طالب اور کون گمراہی کے در پہ ہوچکا ہے۔ یہ حقیقت کئی بار عرض کی جاچکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ کسی کو گمراہ کرتا ہے اور نہ ہی کسی پر ہدایت مسلط کرتا ہے۔ اس کا اصول یہ ہے جو شخص ہدایت کا طلبگار ہوگا۔ وہ اس کے لیے ہدایت کا راستہ کھول دے گا۔ جو کوئی گمراہی کو پسند کرے گا اسے کھلا چھوڑ دیا جائے گا۔ اس کا یہ بھی فرمان ہے کہ ہم نے انسان کو دوراستے دکھلا دیئے ہیں۔ انسان چاہے تو شکر ادا کرے اگر چاہے تو ناشکری کاراستہ اختیار کرے۔ (الدھر :4) اسی مفہوم کے پیش نظر فرمایا ہے کہ جسے اللہ ہدایت دے۔ وہی ہدایت یافتہ ہے اور جسے اللہ گمراہ کردے آپ اس کا کوئی بھی خیرخواہ نہیں پائیں گے یعنی انھیں کوئی بھی ہدایت نہیں دے سکتا۔ ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ ہم ان کو گونگے، بہرے اور اندھے بناکر چہروں کے بل اٹھائیں گے۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ جب جہنم کی آگ ذرا ہلکی ہونے لگے گی تو ہم اس کو اور بھڑکا دیں گے۔ ان کی یہ سزا اس لیے ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکام اور ارشادات کا انکار کرتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ جب ہماری ہڈیاں بوسیدہ اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گی تو کیا ہم از سر نوپیدا کیے جائیں گے ؟ توحید ورسالت کے ساتھ قرآن مجید کا تیسرا مضمون بعث بعدالموت ہے۔ جس کے بارے میں نہ صرف ٹھوس دلائل دیئے گئے ہیں۔ بلکہ پہلے انبیاء کے دور میں دنیا میں لوگوں کو زندہ کرنے کی مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر صورت لوگوں کو دوبارہ زندہ کرکے اپنے حضور پیش کرے گا۔ مسائل: 1۔ جس کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے وہی ہدایت پا تا ہے۔ 2۔ جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے اسے کوئی ہدا یت نہیں دے سکتا۔ 3۔ گمراہوں کو قیامت کے دن اندھا، گونگا اور بہرا کرکے منہ کے بل اٹھایا اور چلایا جائے گا۔ 4۔ گمراہ لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ 5۔ جہنم کی آگ جب ہلکی ہونے لگے گی تو اسے مزید بھڑکایا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن: موت کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے کے دلائل : 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کے سامنے چار پرندوں کو زندہ کیا۔ (البقرہ :260) 2۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کے سامنے ان کی قوم کے ستر سرداروں کو موت دے کر دوبارہ زندہ کیا۔ (الاعراف :155) 3۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ہزاروں لوگوں کو موت دے کر دنیا میں دوبارہ زندہ کیا۔ (البقرۃ:243) 4۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ کے ہاتھوں مردوں کو زندہ فرمایا۔ (المائدۃ :110) 5۔ اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کو تین سو نو سال سلاکر بیدار فرمایا۔ (الکہف :25) 6۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیر کوسو سال مارنے کے بعد زندہ فرمایا۔ (البقرۃ:259) 7۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیرکے گدھے کو ان کے سامنے دوبارہ زندہ فرمایا۔ (البقرۃ:259)