إِنَّ هَٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا
یہ قرآن تو وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا [٩۔ الف] ہے اور جو لوگ ایمان لاتے اور نیک عمل کرتے ہیں انھیں بشارت دیتا ہے کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے۔
فہم القرآن : (آیت 9 سے 10) ربط کلام : بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے تورات، انجیل اور زبور نازل کی گئیں۔ مگر انہوں نے ان کی رہنمائی میں زندگی گزارنے کی بجائے من مرضی سے کام لیا۔ جس کی بناء پر دنیا میں ذلیل و خوار ہوئے اور آخرت میں ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ اگر یہ لوگ دنیا کی ذلت اور جہنم کے عذاب سے بچنا چاہتے ہیں تو ان کو قرآن مجید کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارنا ہوگی۔ جو تابناک مستقبل کی ضمانت دیتا ہے۔ قرآن مجید کے بے شمار اوصاف اور ان گنت فوائد ہیں۔ جن میں سے یہاں دو اوصاف اور فوائد ذکر کیے گئے ہیں۔ قرآن مجید سیدھی راہ بتلانے اور خوشخبری سنانے والا ہے۔ یہاں ہدایت کے لیے ﴿ اَقْوَمُ﴾ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ جس کا معنیٰ سیدھا، آسان اور قریب ترین راستہ ہے۔ جو لوگ قرآن مجید کے بتلائے ہوئے صالح اعمال اختیار کریں گے۔ ان کے لیے دنیا میں بے شمار فوائد اور آخرت میں اجر عظیم ہوگا۔ جن لوگوں نے آخرت کا انکار کیا۔ ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے اذّیت ناک عذاب تیار کیا ہے۔ یہاں بات ہو رہی تھی قرآن مجید کی ہدایت پر عمل کرنے اور اس کے بدلے دنیا و آخرت کے فوائد کی مگر انکار کے لیے قرآن مجید کا نام لینے کی بجائے آخرت کی بات کی ہے۔ جس کا صاف معنی ہے۔ جو شخص قرآن مجید کی ہدایات کا انکار کرتا ہے۔ حقیقت میں وہ آخرت کا منکر ہے۔ ایسے مجرم کے لیے اللہ تعالیٰ نے اذّیت ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ جہاں تک قرآن مجید کے اوصاف اور فوائد کا تعلق ہے۔ اس کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں۔ تلاوت قرآن کا عظیم فائدہ : (یَقُوْلُ الرَّبُّ عَزَّوَجَلَّ مَنْ شَغَلَہُ الْقُرْاٰنُ وَذِکْرِیْ عَنْ مَسْأَلَتِیْ اَعْطَیْتُہٗ اَفْضَلَ مَآ اُعْطِیَ السَّآئِلِیْنَ) [ رواہ الترمذی : کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء کیف کانت قراء ۃ النبی] ” اللہ رب العزت فرماتے ہیں جسے قرآن پاک کی تلاوت اور میرے ذکر نے مجھ سے مانگنے سے مشغول رکھا۔ میں اسے مانگنے والوں سے زیادہ عطا کروں گا۔“ ” یقیناً اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے قوموں کو بلند فرماتا ہے اور اسی کے سبب لوگوں کو ذلیل کرتا ہے۔“ کتاب ہدایت کا تقاضا یہ ہے کہ اخلاص نیت کے ساتھ حتی المقدور اس کے ہر حکم اور ہدایت پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ اگر کوئی فرد یا قوم مسلمان ہونے کے باوجود جان بوجھ کر اس کے کچھ احکامات چھوڑدے اور صرف من پسند باتوں کو اختیار کرے تو اس سے نہ مسائل: حل ہو پائیں گے اور نہ ہی مشکلات رفع ہوں گی بلکہ اس منافقت اور دوغلے پن کی وجہ سییہ لوگ دنیا میں ذلیل اور آخرت میں عذاب الٰہی میں مبتلا ہوں گے۔ یہاں قرآن مجید کے دس اوصاف بیان کیے جاتے ہیں۔ 1۔ قرآن مجید اللہ کا نازل کردہ ہے۔ 2۔ احکام و مسائل میں جامع اور مفصل کتاب ہے۔ 3۔ اس کی رہنمائی اور ہدایت میں کسی قسم کا نقصان اور شک کی گنجائش نہیں۔ 4۔ قرآن اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے۔ 5۔ قرآن مجید کے احکام عدل و انصاف پر مبنی ہیں۔ 6۔ قرآن مجید کے ارشادات اور اس کی پیش گوئیاں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے برحق ہیں۔ 7۔ قرآن مجید ہر اعتبار سے تغیر و تبدل سے پاک ہے اور قیامت تک اس کے محفوظ رہنے کی ضمانت دی گئی ہے۔ 8۔ قرآن مجید میں نیکی اور بدی کا انجام کھول کر بیان کردیا گیا ہے۔ 9۔ قرآن مجید منجانب اللہ ہے اور اس میں جو کچھ بیان ہوا ہے اس میں ایک حرف بھی غلط نہیں ہے۔ 10۔ قرآن مجید سراسر ہدایت اور رحمت کا سر چشمہ ہے۔ مسائل: 1۔ قرآن مجید سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ 2۔ قرآن مجید ایمان والوں کو خوشخبری دیتا ہے۔ 3۔ مومنوں کے لیے بہت بڑا صلہ ہے۔ 4۔ جو لوگ آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے ان کو دردناک عذاب ہوگا۔ تفسیر بالقرآن: قرآن مجید کے اوصاف حمیدہ کی ایک جھلک : 1۔ یقیناً قرآن مجید حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور مومنوں کے لیے خوشخبری ہے۔ (بنی اسرائیل :9) 2۔ قرآن مجید مومنوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے۔ (بنی اسرائیل :82) 3۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں لوگوں کے لیے ہر قسم کی مثال بیان کردی ہے۔ (بنی اسرائیل :89) 4۔ اس کتاب میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں ہے۔ (البقرۃ:2) 5۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ (الزخرف :3)