سورة النحل - آیت 107

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ اس لئے کہ انہوں نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند [١١٣] کیا اور اللہ کفر کرنے والوں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 107 سے 109) ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ دین کی مخالفت اور کفر کو اختیار کیے رکھنے کی بنیادی وجہ۔ دین میں داخل ہونے والا شخص سب سے پہلے اپنی ” انا“ اور نظریات کی قربانی کرتا ہے۔ بسا اوقات اسے دنیاوی مفاد، برادری اور اعزاء و اقارب یہاں تک کہ اسے سماجی اور معاشرتی سٹیٹس چھوڑنا پڑتا ہے۔ ظاہر ہے یہ قربانیاں وہی شخص دے سکتا ہے جو دنیا کے فوائد چھوڑ کر دین کی دعوت پر خوش اور مطمئن ہوجائے۔ یہ کام دنیا پرست شخص نہیں کرسکتا بے شک وہ اسلام کا لبادہ اوڑھے ہوئے کتنا ہی اسلام کا پرچار کرنے والا ہو اس بات کو چند الفاظ میں بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے ” جس نے کسی حوالے سے بھی دنیا کو آخرت پر مقدم جانا اور اسلام کی عظیم نعمت کی طرف توجہ نہ دی ایسا کرنا کفر ہے اور کافر کو اللہ تعالیٰ صراط مستقیم کی طرف ہدایت نہیں دیتا۔ دینوی مفاد حق کے منکروں پر اس طرح غالب رہا ہے کہ بالآخر اس جرم کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا کر ان کی آنکھوں پر غفلت کا پردہ ڈال دیا۔ اسی حالت میں موت نے انھیں دبوچ لیا۔ ان کے مرنے کے بعد ان کے لیے نقصان ہی نقصان ہوگا۔ گناہ کی وجہ سے دل کا سیاہ ہونا : (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَّسُوْلِ اللَّہِ () قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِیْٓئَۃً نُکِتَتْ فِیْ قَلْبِہٖ نُکْتَۃٌ سَوْدَآءُ فَإِذَا ہُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُہٗ وَإِنْ عَاد زیدَ فِیْہَا حَتّٰی تَعْلُوَ قَلْبَہٗ وَہُوَ الرَّانُ الَّذِیْ ذَکَرَ اللَّہُ ﴿کَلاَّ بَلْ رَانَ عَلٰی قُلُوبِہِمْ مَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ﴾) [ رواہ الترمذی : کتاب تفسیر القرآن، باب وَمِنْ سُورَۃِ وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ (حسن )] ” حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا بلاشبہ جب بندہ گناہ کرتا ہے اس کے دل پر سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے جب وہ اس گناہ کو چھوڑتا اور توبہ و استغفار کرتا ہے تو اس کا دل صاف ہوجاتا ہے اور اگر وہ دوبارہ گناہ کرتا ہے تو اس سیاہ نکتے میں اضافہ کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کی سیاہی دل پر غالب آجاتی ہے یہی وہ زنگ ہے جس کا تذکرہ اللہ نے کیا ہے ” کیوں نہیں ان کے اعمال کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ پڑچکا ہے۔“ مسائل: 1۔ دنیا کو آخرت پر ترجیح نہیں دینی چاہیے۔ 2۔ اللہ کفار کو ہدایت نہیں دیتا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے کفار کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر پردہ ڈال رکھا ہے۔ 4۔ اللہ کے ساتھ کفر کرنے والے خائب و خاسر ہیں۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کن لوگوں کے دلوں پر مہر ثبت کرتا ہے : 1۔ اللہ نے کفار کے دل، سماعت اور بصارت پر مہر لگا دی۔ (النحل :108) 2۔ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے مہر لگا دی۔ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ (النساء :155) 3۔ اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی اور انہوں نے اپنی خواہشات کی پیروی کی۔ (محمد :16) 4۔ اللہ زیادتی کرنے والوں کے دلوں پر مہر ثبت فرماتا ہے۔ (یونس :74) 5۔ اللہ ہر جابر اور متکبر کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔ (المومن :35)