وَقَالَ اللَّهُ لَا تَتَّخِذُوا إِلَٰهَيْنِ اثْنَيْنِ ۖ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ : دو الٰہ نہ بناؤ [٥٠] الٰہ صرف ایک ہی ہے لہٰذا مجھی سے ڈرو
فہم القرآن : (آیت 51 سے 55) ربط کلام : جب زمین و آسمان کی ہر چیز صرف ایک ہی خالق حقیقیکے سامنے سر بسجود اور اس کے حکم کے تابع ہے تو مشرک کو بھی کسی دوسرے الٰہ کا تصور اور اس کی عبادت نہیں کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اے لوگو! دو الٰہ نہ بناؤ۔ ایرانیوں نے دو خدا بنا رکھے تھے حالانکہ اس حقیقت میں رائی کے دانے کے برابر بھی شبہ نہیں کہ کائنات کا خالق ومالک ایک ہی اِلٰہ ہے۔ اس کا حکم ہے کہ صرف مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔ کیونکہ زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے۔ اللہ ہی ان کا مالک اور خالق حقیقی ہے۔ اس کے باوجود کسی اور کی تم عبادت کرتے اور اس سے ڈرتے ہو۔ حالانکہ زمین و آسمان اسی کی ملک ہیں اور ہر چیز اسی کی عبادت اور اطاعت کر رہی ہے۔ لہٰذا انسان پر لازم ہے کہ وہ بھی کسی اور کی عبادت کرنے کی بجائے صرف ایک رب کی عبادت کرے۔ یہ تبھی ہوسکتا ہے جب انسان اپنے نفع و نقصان اور ہر چیز کا مالک ایک اللہ کو سمجھے۔ لیکن مشرک کا یہ ذہن ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے بھی نفع و نقصان پہنچانے میں کچھ اختیارات رکھتے ہیں۔ اسی لیے کوئی مزاروں کے سامنے جھکتا ہے اور کوئی بتوں، جنات اور دوسری چیزوں سے ڈرتا ہے۔ ایسے لوگوں کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں سے ڈرتے ہو حالانکہ زمین و آسمان اور ان کے درمیان ہر چیز اللہ تعالیٰ کی نہ صرف ملک ہے بلکہ اس کی اطاعت اور بندگی میں مصروف عمل ہے۔ لیکن مشرک کا یہ حال ہے کہ جب اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی نعمت حاصل ہوتی ہے تو پھر اس کا شکریہ ادا کرنے کے بجائے غیروں کے سامنے جھکتا ہے اور جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو پھر چیخ و پکار اور آہ و زاری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مانگتا ہے۔ لیکن جونہی اس کی تکلیف دور ہوتی ہے تو پھر اپنے رب کے ساتھ شرک کرتا ہے۔ جب کہ مواحد ہر حال میں اپنے رب سے مانگتا اور اس کے سامنے جھکتا ہے۔ مشرک کے عمل کو کفر قراردیتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو کچھ ہم نے ان کو عطا کیا ہے یہ شرک کا ارتکاب کر کے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر اور اس کی ناشکری کر رہے ہیں۔ انہیں اپنے اعمال کا نتیجہ بہت جلد معلوم ہوجائے گا۔ تفسیر بالقرآن : مشرک صرف تکلیف کے وقت خالصتاً اللہ کو پکارتا ہے : 1۔ جب وہ کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو خالصتاً اللہ کو پکارتے ہیں۔ (العنکبوت :65) 2۔ جب انھیں مصیبت پہنچتی ہے تو تم اسی کی طرف آہ و زاری کرتے ہو۔ (النحل :53) 3۔ جب ہر طرف سے موجیں انھیں گھیر لیتی ہیں تو وہ خالصتاً اللہ کو پکارتے ہیں۔ (یونس :22) 4۔ جب تمھیں سمندر میں تکلیف پہنچتی ہے اس وقت اللہ کے سوا سب کو بھول جاتے ہو۔ (بنی اسرائیل :67) 5۔ جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو لمبی لمبی دعائیں کرتا ہے۔ (حٰم السجدۃ:51)