سورة الحجر - آیت 78

وَإِن كَانَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ لَظَالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ایکہ والے [٤٠] بھی یقیناً ظالم تھے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 78 سے 79) ربط کلام : قوم لوط کے بعد اصحاب ایکہ کا انجام۔ اصحاب الایکۃ“ سے مراد حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم ہے۔ جنہیں تاریخ میں قوم مدین کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اہل مدین عرب کے باشندے تھے۔ مدین حجاز کی سر زمین کے متصل اور بحیرۂ لوط کے قریب ہے۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کے بعد اپنے علاقہ میں نمایاں حیثیت کی حامل تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف خطیب الانبیاء حضرت شعیب (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا تھا۔ یہ لوگ عقیدہ کے اعتبار سے کافر تھے۔ پرلے درجے کے راہزن، ناپ تول میں کمی بیشی کرنے والے، خیانت اور ملاوٹ میں ملوث اپنے علاقے کے خاص قسم کے درخت کو متبرک سمجھ کر اس کی پوجا کرتے۔ اس درخت کے ارد گرد درختوں کا بہت بڑا جھنڈ تھا۔ جس وجہ سے انہیں ” اصحاب الایکۃ“ کہا جاتا ہے۔ ان کے جرائم کی تفصیل دیکھنے کے لیے سورۃ الاعراف آیت : 85تا 93کی تفسیرملاحظہ فرمائیں۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے انہیں جرائم سے باز رکھنے کی بڑی جدو جہد فرمائی۔ مگر یہ اس قدر ظالم اور سفاک لوگ تھے کہ انہوں نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کے ساتھیوں پر مظالم کی انتہا کردی اور انہیں اپنے دین پر واپس لانے کے لیے دھمکیاں دیتے اور ظلم کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں شدید زلزلے سے دوچار کیا اور انہیں ایک ایسے دھماکہ نے آلیا کہ یہ لوگ اپنے گھروں میں اوندھے منہ موت کے گھاٹ اتر گئے۔ جس کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے ان سے انتقام لیا ان کا علاقہ اور انجام تمہارے سامنے ہے۔ (عَنْ أَبِیْٓ أُمَامَۃَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ()، یَقُوْلُ إِذَا مَرَرْتُمْ عَلٰی أَرْضٍ قَدْ أُہْلِکَ أَہْلُہَا فَاعْدُوا السَّیْرَ) [ رواہ الطبرانی فی الکبیروہو حدیث صحیح ] ” حضرت ابو امامہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ (ﷺ) سے سنا، آپ فرماتے تھے جب تم ایسی زمین سے گزرو جس کے بسنے والوں کو ہلاک کیا گیا ہو تو وہاں سے جلدی گزر جاؤ۔“ مسائل: 1۔ ایکہ بستی والے ظالم تھے۔ 2۔ دونوں بستیاں شاہراہ پر واقع ہیں۔