سورة یوسف - آیت 43

وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ۖ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(ایک دن) بادشاہ نے (اپنے درباریوں سے) کہا : میں نے خواب دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور اناج کی سات [٤٣] بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی ہیں (اے اہل دربار)! اگر تم خواب کی تعبیر بتلاسکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتلاؤ

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 43 سے 45) ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ اللہ تعالیٰ نے حاکم وقت کے خواب کو حضرت یوسف (علیہ السلام) کی رہائی کا ذریعہ بنا دیا ایک رات حاکم مصر ” جس کا نام“ الریان بن ولید“ بتلایا جاتا ہے۔ جو عربی النسل اور عمالقہ خاندان کے ساتھ تعلق رکھتا تھا۔“ اس نے خواب دیکھا کہ سات موٹی گائیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھائے جا رہی ہیں۔ اور گندم کی سات بالیاں ہری اور سات سوکھی ہوئی ہیں۔ صبح اٹھتے ہی اس نے اپنا خواب بڑے بڑے لوگوں کو بتلا کر پوچھا اگر تم خواب کی تعبیر جانتے ہو تو میرے خواب کے بارے میں بتلاؤ۔ وہ بڑی سوچ و بچار اور کئی دن کے غورو خوض کے بعد کہنے لگے۔ یہ کوئی خواب نہیں بلکہ پریشان خیالات ہیں۔ لہٰذا ہم ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے۔ لیکن بادشاہ اس خواب کے قلق اور اس کے مندرجات سے اپنے ملک کا مستقبل بھیانک دیکھ رہا تھا۔ اس لیے اسے کسی طرح چین نہیں آرہا تھا۔ جس کے لیے اس نے ملک بھر کے دانشوروں، خواب کی تاویل جاننے والوں اور بڑے بڑے اہل علم کو بلا کر پوچھا کہ اس خواب نے میرے دل کا سکون چھین لیا ہے۔ مجھے کسی طرح بھی چین نہیں آرہا۔ یہ کوئی پراگندہ خیالی نہیں بلکہ میں اسے خوفناک حقیقت کے روپ میں دیکھ رہا ہوں اہل فکر کا ایک کے بعد دوسرا اجلاس بلایا جاتا ہے۔ مگر سب نے خواب کی تعبیر بتانے سے معذرت کردی۔ بالآخر رہائی پانے والے قیدی نے بادشاہ سے عرض کی کہ اگر مجھے جیل میں داخل ہونے کی اجازت ہو تو میں آپ کو یوسف نامی قیدی سے اس کی تعبیر پوچھ کر بتلاتا ہوں۔ بادشاہ وقت خواب کی تعبیر جاننے کے لیے بے قرار اور بے تاب تھا۔ جس وجہ سے اس نے ایک لمحہ کی تاخیر کیے بغیر اسے حکم دیا کہ وہ فوری طور پر جیل جاکر اس خواب کی تعبیر پوچھ کر آئے۔ الاحلام“ کا معنی :۔ احلام حلم کی جمع ہے جس کا معنی ہے جھوٹے اور بے اصل خواب۔ مسائل: 1۔ بادشاہ نے خواب میں دیکھا سات موٹی گایوں کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں۔ 2۔ بادشاہ نے خواب میں سات سبز اور سات خشک ڈالیاں دیکھیں۔ 3۔ ملک بھر کے دانشوربادشاہ کے خواب کی تعبیر بتانے سے قاصر رہے۔ تفسیر بالقرآن : تاویل کا مفہوم : 1۔ میں ابھی اس کی تدبیربتلا دیتا ہوں مجھے جانے دیجیے۔ (یوسف :45) 2۔ اگر تم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہو یہی بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے بھی خوب تر ہے۔ (النساء :59) 3۔ گمراہ علماء اس کا غلط مطلب تلاش کرتے حالانکہ اس کا صحیح مطلب اللہ ہی جانتا ہے۔ (آل عمران :7) 4۔ کیا وہ قیامت کا انتظار کرتے ہیں۔ (الاعراف :53) 5۔ یہ حقیقت ہے ان باتوں کی جن پر تجھ سے صبر نہ ہوا۔ (الکہف :82)