سورة التوبہ - آیت 72

وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغات کا وعدہ کر رکھا ہے جن میں نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے نیز سدا بہار باغات میں پاکیزہ قیام گاہوں کا بھی (وعدہ کر رکھا ہے) اور اللہ کی خوشنودی تو ان سب نعمتوں [٨٧] سے بڑھ کر ہوگی۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ مومنوں کا انجام اور ان کا صلہ۔ مومن مرد اور عورتوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا سچا اور پکا وعدہ ہے کہ انھیں ایسی جنت میں داخل فرمائے گا جس میں آبشاریں اور نہریں جاری ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور ان کے لیے صاف ستھرے اور بہترین محلات ہوں گے۔ ان نعمتوں کے ساتھ انھیں اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کا ہمیشہ کے لیے سر ٹیفکیٹ دیا جائے گا۔ یاد رکھیں کہ اللہ کی رضا تمام نعمتوں سے اعلیٰ اور بڑھ کر ہے یہی وہ عظیم کامیابی ہے۔ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ ()۔۔إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ مائَۃَ دَرَجَۃٍ أَعَدَّہَا اللّٰہُ لِلْمُجَاہِدِینَ فِی سَبِیل اللّٰہِ مَا بَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ فَاسْأَلُوہُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّہٗ أَوْسَطُ الْجَنَّۃِ وَأَعْلَی الْجَنَّۃِ أُرَاہُ فَوْقَہٗ عَرْشُ الرَّحْمَنِ وَمِنْہُ تَفَجَّرُ أَنْہَارُ الْجَنَّۃِ) [ رواہ البخاری : کتاب الجہاد والسیر، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا۔۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے جنت میں سودرجے مجاہدین کے لیے تیار کیے ہیں دو درجوں کے درمیان زمین و آسمان کے برابر فاصلہ ہے۔ جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو اس سے جنت الفردوس کا سوال کرو۔ بلاشبہ وہ وسط اور سب سے بلند جنت ہے میں نے دیکھا کہ اس کے اوپر اللہ تعالیٰ کا عرش ہے اور اس سے ہی جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔“ (عَنْ أَبِی سَعِیدِ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَال النَّبِیُّ () إِنَّ اللّٰہَ یَقُولُ لِأَہْلِ الْجَنَّۃِ یَا أَہْلَ الْجَنَّۃِ فَیَقُولُونَ لَبَّیْکَ رَبَّنَا وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ فِی یَدَیْکَ فَیَقُولُ ہَلْ رَضِیتُمْ فَیَقُولُونَ وَمَا لَنَا لَا نَرْضٰی یَا رَبِّ وَقَدْ أَعْطَیْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ فَیَقُولُ أَلَا أُعْطِیکُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ فَیَقُولُونَ یَا رَبِّ وَأَیُّ شَیْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذٰلِکَ فَیَقُولُ أُحِلُّ عَلَیْکُمْ رِضْوَانِی فَلَا أَسْخَطُ عَلَیْکُمْ بَعْدَہٗ أَبَدًا) [ رواہ البخاری : کتاب التوحید، باب کلام الرب مع أہل الجنۃ] ” حضرت ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی معظم (ﷺ) نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا اے جنت والو ! وہ کہیں گے اے ہمارے رب! ہم حاضر ہیں اور تمام بھلائی آپ ہی کے پاس ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تم راضی ہو ؟ جنتی کہیں گے۔ ہمارے رب ہمیں کیا ہے کہ ہم راضی نہ ہوں اے اللہ تو نے ہمیں وہ کچھ دیا ہے جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو بھی نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا میں تمھیں اس سے بہتر نہ عطاکروں ؟ وہ کہیں گے اے باری تعالیٰ اس سے کون سی چیز بہتر ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے تم پر اپنی رضا واجب کردی ہے آج کے بعد کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔“ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں اور عورتوں کے ساتھ جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔ 2۔ مومنوں کے لیے جنت میں عمدہ رہائش گاہیں ہوں گی۔ 3۔ مومن اللہ کی رضا کے مستحق ہیں۔ تفسیر بالقرآن : مومنوں کے ساتھ اللہ کے وعدے : 1۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے ساتھ باغات، نہروں، اچھی رہائش گاہوں اور اپنی رضا مندی کا وعدہ فرمایا ہے۔ (التوبۃ:72) 2۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے ساتھ ہمیشگی کی جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔ (مریم :61) 3۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کے ساتھ زمین کی خلافت کا وعدہ فرمایا ہے۔ (النور :55) 4۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے ساتھ بخشش اور اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے۔ (الفتح :29)