وَقَالُوا هَٰذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لَّا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَن نَّشَاءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لَّا يَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاءً عَلَيْهِ ۚ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
کہتے ہیں کہ اس اس قسم کے مویشی اور کھیتی ممنوع ہیں۔ انہیں ان کے گمان کے مطابق وہی کھا سکتا ہے جسے وہ چاہیں۔ اور کچھ مویشی ہیں جن کی پشتیں حرام ہیں (ان پر نہ کوئی سوار ہوسکتا ہے نہ بوجھ لاد سکتا ہے) اور کچھ مویشی ایسے ہیں جن پر وہ (ذبح کے وقت) اللہ کا نام نہیں لیتے۔[١٤٨] یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ پر افتراء ہے۔ اور اللہ عنقریب انہیں ان کی افتراء پردازیوں کا بدلہ دے دے گا
ف 8 یعنی انہوں نے محض اپنے خیال سے کھیتی اور چوپایوں کے حصے مقرر کر رکھے تھے، حجر کے اصل معنی مندش لگانے اور منع کرنے کے ہیں اور یہاں اس کے معنی حرام کے ہیں مطلب یہ ہے کہ جس کھیتی یا چار پائے کو بتوں کے کے نام وقف کرتے اور اس پر بندش لگاتے کہ اس کو بت خانوں کے بجاری اور مردیہی کھاسکتے ہیں عورتوں پر حرام ہے۔ (قرطبی) ف 9 جیسے بحیرہ سائبہ اور حام۔ دیکھئے سورۃ مائدہ آیت 103 (کبیر) ف 10 یعنی یہ سب جہالت اور وہم پرستی کے کام ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف ان کی نسبت محض جھوٹ ہے اللہ تعالیٰ نے اس قسم کی جہالتوں کا کبھی حکم نہیں دیا۔ ( ابن کثیر )