سورة البقرة - آیت 85

ثُمَّ أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

پھر تم ہی وہ لوگ ہو جو اپنوں کو قتل کرتے ہو اور اپنے ہی لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو ان کے گھروں سے جلاوطن کردیتے ہو۔ پھر ازراہ ظلم و زیادتی ان کے خلاف چڑھ چڑھ کر آتے ہو۔ اور اگر وہ لوگ قیدی بن کر آ جائیں تو ان کا فدیہ ادا کر کے انہیں چھڑا لیتے ہو۔ [٩٧] حالانکہ ان کا نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے بعض احکام مانتے ہو اور بعض کا انکار کردیتے ہو؟ بھلا جو لوگ ایسے کام کریں ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا میں ذلیل [٩٨] و خوار ہوں اور قیامت کے دن وہ سخت عذاب کی طرف دھکیل دیئے جائیں؟ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 :مدینہ منورہ میں یہود کے تین قبیلے تھے بنو قینقاع، بنو نضیر اور بنو قریضہ۔ مدینہ کے عرب قبیلوں سے ان کے حلیفانہ تعلقات تھے۔ بنو قینقاع اور بنو نضیر قبیلہ خزرج اور بنو قریظہ قبیلہ اوس کے حلیف تھے خزرج اور اوس کی آپس میں جنگ رہا کرتی تھی۔ جب کبھی ان کے درمیان لڑائی ہوتی تو وہ دنوں حلیف یہودی قبیلے بھی اپنے اپنے حلیف کا ساتھ دیتے یہودی اپنے دشمن کو مارتا اور کبھی دوسرے یہودی کو بھی قتل کر دیتا اور اس کا گھر بار لوٹ لیتا۔ وہ جانتے تھے کہ ان کایہ فعل توریت میں دیئے ہوئے احکام کے خلاف ہے لیکن لڑائی ختم ہوتی اور مغلوب قبیلے کے کچھ آدمی غالب کی قید میں آجاتے تو وہ خود ہی فدیہ دے کر غالب قبیلہ سے اپنے قیدی بھائیوں کو آزاد کراتے اور کہتے کہ ہمیں کتاب الہی کا حکم ہے کہ اپنے بھائیوں کی مدد کرو اور انہیں قید سے آزاد کراؤ،۔ اس پر اللہ تعالیٰ ان سے فرماتے ہیں کہ تم اس حكم كو تو یاد رکھتے ہو مگر اس چیز کو بھول جاتے ہو کہ تمہیں آپس میں ایک دوسرے کے خلاف لڑنے اور ایک دوسرے کو گھرسے نکا لنے سے بھی منع کیا گیا تھا۔ گو یا تم کتاب الہی کے جس حکم کو اپنی مرضی کے مطابق پاتے ہو اسے مانتے ہو اور جسے اپنی مرضی کے مطابق نہیں پاتے اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔ اگر تم واقعی خدا کے حکم پر چلتے ہو تو دونوں جگہ چلو۔ (ابن کثیر) اہل علم فرماتے ہیں کہ ان سے چار عہد لیے گئے تھے (1) قتل (2) اخراج (3)اور ایک دوسرے کے خلاف مدد نہ کرنا (4)اور قیدی کو فدیہ دے کر چھڑالینا وہ صرف فدیہ پر عمل کرتے اور باقی تین کی مخالفت کرتے اور بے محابا ان کا ارتکاب کرتے۔ (قرطبی)