وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُم مِّنَ الْإِنسِ ۖ وَقَالَ أَوْلِيَاؤُهُم مِّنَ الْإِنسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِي أَجَّلْتَ لَنَا ۚ قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ
جس دن اللہ سب لوگوں کو اکٹھا کرے گا (تو فرمائے گا) ’’اے جنوں کے گروہ! تم نے بہت سے آدمیوں کو اپنا تابع بنا رکھا تھا‘‘ اور انسانوں میں سے جو ایسے جنوں کے دوست ہوں گے وہ کہیں گے :’’اے ہمارے پروردگار! ہم دونوں نے ہی ایک دوسرے سے [١٣٥] خوب فائدہ اٹھایا تاآنکہ وہ وقت آپہنچا جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اچھا! تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے [١٣٦] جس میں تم ہمیشہ رہو گے مگر جتنی مدت اللہ بچانا چاہے گا بچا لے [١٣٧] گا۔ بلاشبہ وہ بہت دانا اور سب کچھ جاننے والا ہے
ف 10 اور پھر جنوں سے فرمائے گا۔۔۔۔۔۔ ف 11 یا ان کو مطیع اور فرماں بردار بناکر خوب مزے سے لوٹے، ف 12 جنوں جنوں کا انسانوں سے فا ئدہ اٹھانا یہ ہے کہ انہوں نے ان کو گمراہی کی طرف دعوت دی اور انسانوں نے اسے قبول کرلیا اور انسانوں نے جنوں سے یہ فائدہ اٹھایا کہ انہوں نے ان سے طرح طرح کے گناہ اور برے کام سیکھے اور آخرت سے غافل ہو کر دنیا پرستی میں مست ہوگئے۔ (کذافی الکبیر )