وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ۚ وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ
اسی طرح ہم نے شیطان سیرت انسانوں اور جنوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا۔ جو دھوکہ دینے کی غرض [١١٦] سے کچھ خوش آئند باتیں ایک دوسرے کے کانوں میں پھونکتے رہتے ہیں۔ اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرسکتے۔ سو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے اور ان باتوں کو بھی جو وہ افترا کرتے ہیں
ف 3 ای جعلنالک عدوا کما جعلنا لمن قبلک من الا نبیاء) لہذا آپ (ﷺ) کو گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ جس طرح پہلے انبیا نے اپنےشریر دشمنوں کے مقابلہ میں صبر و استقامت سے کام لیا آپ (ﷺ) بھی ان کی ایذار سانی پر صبر کیجئے اور مایوسی اور گھبراہٹ کو اپنے اندر راہ نہ پانے دیجئے ف 4 یعنی اپنو میں سے سیدھے سادے لوگوں کو فریب دینے کے لیے چوری چھپے ایک دوسرے کو طرح طرح کی حیلے بازیاں اور مکار یاں سکھاتے ہیں۔ ف 5 وہ چونکہ اتمام حجت کے لیے انہیں امتحان کا پورا پورا موقع دینا چاہتا ہے اور کسی کو اپنی نافرمانی سے زبر دستی باز رکھنا اس کی حکمت اورتکوینی نظام کے خلاف ہے اس لیے وہ انہیں ڈھیل دے رہا ہے۔ ف6 یعنی ان کی کوئی پروانہ کریں اور نہ ان کی بداعمالیوں پر رنجیدہ خاطر ہوں بلکہ ان کا معا ملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں وہ خود ان سے نبٹ لے گا۔ ( نیز سورۃ مدثر آیت )