سورة الانعام - آیت 100

وَجَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ان لوگوں نے جنوں کو اللہ کا شریک بنا دیا [١٠٣] حالانکہ اللہ نے ہی انہیں پیدا کیا ہے۔ پھر بغیر علم کے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ ڈالے۔ جو کچھ یہ لوگ بیان کرتے ہیں اللہ اس سے پاک اور بہت بلند ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 اوپر کی آیات میں جب اپنی الوہیت کے ثبوت میں عالم علوی اور عالم سفلی سے براہین خمسہ ذکر فرمادیں تو اب بتایا کہ بعض فرقے ایسے بھی تھے جو ار واح خبیثہ اور جنات کی پرستش کرتے اور مصیبت کے وقت ان کے نام کی دہائی دیتے اور کائنات میں ان کا تصرف مانتے تھے ان سب کی اس آیت میں تردید فرمائی کہ بے سمجھے انہوں نے جنوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرا لیا اور اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑلیں چنانچہ مشرکین عرب ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں کہا کرتے تھے، فرمایا اللہ تعالیٰ ان گھڑی ہوئی باتوں سے پاک ہے بعض سلف نے فرمایا کہ یہ آیت ان بے دینوں مجوسیوں کے بارے میں نازل ہوئی جو اللہ تعالیٰ کو انسانوں، جانوروں چوپایوں اور ہر قسم کے خیرات کا اور شیطان (ابلیس) کو درندوں سانپوں اور ہر قسم کے شر ور کا خالق قرار دیتے تھے (وحیدی وغیرہ) یہ قول حضرت ابن عباس کا ہے اور مجوس کو زنا دقہ فرمایا ہے امام رازی لکھتے ہیں کہ زیر نظر آیت کو مذکورہ توجیحات میں سے یہ توجیہ بہترین (کبیر ) ف 8 پھر مخلوق کو خالق کا شریک ٹھہرانا سراسر حماقت اورجہالت نہیں تو کیا ہے۔