وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ
اور یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے بڑی خیر و برکت [٩٣۔ ب] والی ہے۔ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اس لیے اتاری ہے کہ آپ اس کے ذریعے اہل مکہ اور آس پاس کے لوگوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان [٩٤] لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں
ف 11 کیونکہ دنیا اور آخرت کی سعادت تہذیب اخلاق اور تزکیہ نفس میں ہے اور ان دونوں کا بیان قرآن میں جس جامعیت کے ساتھ ملتا ہے کسی دوسری کتاب میں نہیں پایا جاتا ہے (رازی) ف 12 اس آیت میں مکہ معظمہ کو ام القری فرمایا گیا ہے جس کی معنی ہیں تمام بستیوں کی جڑیا ان کا مرجع (کذافی الموضح) اور وَمَنۡ حَوۡلَهَاۚ سے مراد قبائل عرب اورسارے طوائف بنی آدم ہیں کیا عرب اور کیا عجم حدیث میں ہے(وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً) کی میں تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔ ( دیکھئے آیت 19 نیز اعراف، 158) ف 13 کیونکہ قرآن مجید آخرت ہی کو درست کرنے کی راہ بتلاتا ہے (وحیدی) ف 14 کیونکہ نماز تمام عبادتوں کی اصل اور آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے۔ (وحیدی)