سورة البقرة - آیت 80

وَقَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ گنتی کے چند ایام کے سوا انہیں دوزخ کی آگ ہرگز نہ چھوئے گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے پوچھئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی ایسا عہد [٩٤] لے رکھا ہے جس کی وہ خلاف ورزی نہ کرے گا ؟ یا تم اللہ پر ایسی باتیں جڑ دیتے ہو جن کا تمہیں علم ہی نہیں؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 اس آیت میں یہود کی قوم گیر گمراہی کا بیان ہے جس میں عوام اور علماے بھی مبتلا تھے یعنی ہم اللہ کے محبوب اور بیارے ہیں ہم چاہے کتنے گناہ کریں جہنم میں نہیں ڈالے جائیں گے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ یہود خیبر نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا ہم تھوڑے دن جہنم میں رہیں گے اور پھر ہماری جگہ تم لے لوگے اس پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اخساو لا نخللفکم فیھا ابدا۔ (نسائی) یعنی تم جھوٹے ہو ہم تمہاری جگہ کبھی نہیں لے گے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کے یہودی کہا کرتے دنیا کی عمر سات ہزار سال ہے اس لیے ہم ہر ہزار سال کے بدلے صرف ایک دن جہنم میں رہیں گے کبھی کہتے کہ ہم نے صرف جالیس سن بچھڑے کی پوجا کی ہے اس لیے چالیس روز جہنم میں رہیں گے ان کی تردید میں یہ آیت نازل ہوئیں۔ (ابن کثیر) اتخذ تم عند اللہ عھدا میں ہمزہ انکار لے لیے ہے یعنی کیا تم نے اللہ سے اس پر کوئی عہد لے لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے خلاف نہیں کرے گا ؟ نہیں بلکہ تم محض جھوٹی اور باطل باتیں کرتے ہو۔ (فتح القدیر)