سورة الانعام - آیت 77
فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِن لَّمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا تو بولے : کیا یہ ہے میرا رب؟ جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگے [٨٢] اگر میرے پروردگار نے میری رہنمائی نہ کی تو میں تو گمراہ لوگوں میں سے ہوجاؤں گا
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 8 حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے اپنی قوم سے یہ بات یا تو تو استفہام انکاری کے لہجہ میں فرمائی یعنی کیا یہ میرا رب ہے یا بطور ایسے مفروضہ کے جو صحیح نہیں ہوسکتا تھا کہ آگے چل دلنشیں طریقہ سے ان کے عقیدہ کی غلطی واضح کی جاسکے کیونکہ وہ لوگ کو اکب (ستاروں) کی پر ستش کرتے تھے اور انہیں کو اپنے رب سمجھتے تھے۔ (رازی) ف 9 یعنی سیدھی اور سچی راہ پر قائم رکھے گا۔