وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۚ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ ۚ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے [٨٠] ساتھ پیدا کیا ہے اور جس دن وہ (قیامت کو) کہے گا کہ ’’ہوجا‘‘ تو وہ (قائم) ہوجائے گی۔ اس کی بات سچی ہے اور جس دن صور میں [٨١] پھونکا جائے گا اس دن اسی کی حکومت ہوگی۔ وہ چھپی اور ظاہر سب باتوں کو جاننے والا ہے اور وہ بڑا دانا اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔
ف 1 یعنی حشر کے دن جب وہ تمام مردوں کو زندہ کرنا چاہے گا ف 2 یعنی دنیان میں مجازی طور پر جن لوگوں کو بادشاہ کہا جاتا ہے ان کی مجازی بادشاہی بھی اس روز ختم ہوجائے گی لمن الملک الیوم اللہ الو احد القھار۔ (حم السجدہ نیز سورت فاتحہ آیت مالک یوم الدین پہلے ایک صور پھو نکا جائے گا تو گھبرا جائے گی پھر دوبارہ پھونکا جائے گا تو ساری خلقت فناہو جائے گی پھر تیسری بار پھونکا جائے گا تو سب زندہ ہو کر ایک جگہ جمع ہوجائے گی، بعض نے لکھا ہے کہ نفخہ در اصل دوبارہ ہوگا بہلے کو نفخہ فزع یاصعق (فنا) کہا جاتا ہے اور دوسرے کو نفخہ قیام واللہ اعلم (قرطبی، ابن کثیر) ایک شخص کے سوال پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا صور ایک نر سنگا ہے ( مسند امام احدمی) دوسری حدیث میں ہے کہ صور اسرافیل اپنے منہ میں لیے اللہ تعالیٰ کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں جس دن انہیں حکم ملے گا وہ اس میں پھونک ماریں گے۔ (مسلم) پس صحیح یہی ہے کہ صور ایک قرن (نر سنگا) ہے اور اہل سنت کا اس پر اجماع ہے۔، ( فتح البیان) جولوکہتے ہیں کہ صور جمع ہے صورۃ کی اور اس سے مراد مخلوق کی صورتیں ہیں تو قرآن و احادیث صحیحہ کی رو سے یو قول مردود ہے مزید تفصیل کے لیے دیکھئے سورت انحل آیت 87) قرطبی) ف 3 یعنی جو بندوں کے اعتبار سے غیب (پوشیدہ اور شہادت حاضر ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کے لیے تو وئی بھی چیز پوشیدہ نہیں ہے سب حاضر ہی حاضر ہے۔ ( وحیدی) ف 4 جو خدا یہ صفات رکھتا ہے وہ اس لائق ہے کہ تم اس کی فرمانبرداری اختیار کرو اسی کے بندے بن کر رہو اور سمجھو کہ تمہیں ہر عمل کا بدلہ پانا ہے۔