قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ
آپ ان سے کہئے : کہ اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے تم پر کوئی عذاب مسلط کردے یا تمہیں فرقے فرقے بنا کر ایک فرقے کو دوسرے سے لڑائی (کا مزا) چکھا [٧٢] دے۔ دیکھئے ہم کس طرح مختلف طریقوں سے آیات بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں
ف 8 جیسے بارش طوفان بجلی اولے آندھی وغیرہ حضرت ابن عباس (رض) اوپر کے عذاب سے ظالم حکمران بھی مراد لیتے ہیں۔ ( درمنثو ر) ف 9 جیسے زلزلہ قحط اور زمین میں دھنسنا وغیرہ۔ ف 10 اور یہ وہ عذاب ہے جس سے مسلمان محفوظ نہ رہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے اللہ تعالی سےٰ تین چیزوں کی درخواست کی ۔پس اوپر اور نیچے سے عذاب کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمالی مگر تیسری دعا کہ میری امت آپس کے تفرقے اور جنگ وجدال سے محفوظ رہے منظور نہیں فرمائی (مسلم) ف 11 اور اپنی روش سے باز آجائیں، حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں عذاب یہ بھی ہے کہ آپس میں لڑادے اور ایک دوسرے کو قتل یا قید کرے۔ حضرت(ﷺ) نے سمجھ لیا کہ یہ اس امت پر بھی ہوگا اکثر عذاب الیم شدید عظیم انہی باتوں کو فرمایا ہے لیکن ان پر جو کافر ہیں ( از موضح )