وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور غیب کی چابیاں تو اسی [٦٣] کے پاس ہیں جسے اس کے سوا کوئی بھی نہیں جانتا۔ بحروبر میں جو کچھ ہے اسے وہ جانتا ہے اور کوئی پتہ تک نہیں گرتا جسے وہ جانتا نہ ہو، نہ ہی زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ ہے جس سے وہ باخبر نہ ہو۔ اور تر اور خشک جو کچھ بھی ہو۔ سب کتاب مبین [٦٤] میں موجود ہے
ف 8 یعنی خلق میں سے کسی ایک کو بھی تو امور غیبیہ کا علم حاصل نہیں ہے یہ خاصہ خدا کاہے۔ (سلفیہ) اس سے معلوم ہوا کہ جو نجومی یا پنڈت یا رمال یا جفار اپنی غیب دانی کا دعوی کرتے اور لوگوں کو آئندہ پیش آنے والی باتیں بتاتے ہیں وہ سب جھوٹے اور ٹھگ ہیں اور ان کے پاس جانا کسی مسلمان کا کام نہیں ہے اس لیے ایک حدیث میں نبی (ﷺ) کا یہ ارشاد ہے(مَنْ أَتَى كَاهِنًا أَوْ مُنجما فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ) کہ جو کسی کاہن یا نجومی کے پاس گیا، اس نے اس چیز کا انکار کردیا جو محمد (ﷺ) پر نازل کی گئی (از شوکانی) مزید دیکھئے (لقمان آیت 34) ف 9 یعنی اس کائنات کی چھوٹی سے چھوٹی اور پوشیدہ سے پوشیدہ ہر چیز لوح محفوظ میں درج ہے۔ (رازی )