وَأَنذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُوا إِلَىٰ رَبِّهِمْ ۙ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
اور آپ اس وحی کے ذریعہ ان لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ انہیں ان کے [٥٤] پروردگار کے ہاں اکٹھا کیا جائے گا جس کے بغیر انکا نہ کوئی حمایتی ہوگا اور نہ سفارشی ہوگا۔ اسی طرح شائد وہ پرہیزگار بن جائیں
ف 6 اوپر کی آیت میں پیغمبروں کے متعلق بیان فرمایا کہ وہ مبشر اور منذرہو تے ہیں۔ اب اس آیت میں آنحضرت (ﷺ) کو انذار کا حکم دیا ( رازی) یعنی قرآن سن کر اور زیادہ ڈرپیدا ہو اور گنا ہوں سے باز آجاویں۔ آیت سے ان کافروں کا رد مقصود ہے جو یہ گمان رکھتے تھے کہ ان کے معبود اور ٹھاکر وغیرہ اللہ تعالیٰ سے سفارش کر کے ان کو بچالیں گے اسی طرح ان لوگوں کے لیے بھی اس میں عبرت ہے جو اپنے بزرگوں کی سفارش پر تکیہ کر کے بے کھٹکے گناہ کرتے رہتے ہیں کیونکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر کسی کی سفارش نہیں چل سکے گی، ؟ (وحیدی، ترجمان )