سورة الانعام - آیت 25

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا ۚ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو آپ کی بات [٢٨] کان لگا کر سنتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں کہ وہ سمجھ ہی نہ سکیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے۔ وہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے حد یہ ہے کہ وہ جب آپ کے پاس آکر آپ سے جھگڑا کرتے ہیں تو کافر لوگ یہ کہہ دیتے ہیں کہ ’’یہ تو محض پہلے لوگوں کی داستانیں [٢٩] ہیں‘‘

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کفار کے بڑے بڑے سردار جن میں ابو سفیان، ولید بن مغیرہ اور ابو جہل وغیرہ بھی شریک تھے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں حاضر ہو کی قرآن سننے اور پھر آپس میں اس قسم کا تبصرہ کرنے لگے چنانچہ آیت میں اسی صورت حال کی طرف اشارہ ہے۔ ( قرطبی) چونکہ یہ قرآن اور آنحضرت کی رسالت کو بر حق جاننے کے باوجود کفر کی روش پر جمے ہوئے ہیں اسی لیے ہم نے ان کو یہ سزا دی۔ ف 7 حالا نکہ قرآن میں تمام اخلاق حکمت اور زشریعت کی باتیں بھری ہوئی ہیں اور اس میں جو قصے بیان کئے گئے ہیں وہ سب سچے واقعات ہیں او صرف عبرت و نصیحیت کے لیے بیان کئے گئے ہیں۔، (وحیدی )