سورة الانعام - آیت 12

قُل لِّمَن مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُل لِّلَّهِ ۚ كَتَبَ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

آپ ان سے پوچھئے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ کس کا ہے؟ آپ کہہ دیجئے [١٢] کہ سب کچھ اللہ ہی کا ہے، اس نے اپنے آپ پر رحمت [١٣] کو لازم کرلیا ہے۔ وہ یقینا تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے واقع ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ مگر جو لوگ خود ہی خسارہ [١٤] میں رہنا چاہیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 11 وعظ و نصیحت اورتحذیر کے بعد اب دوبارہ اصول ثلاثہ (مبدا، معاد، نبوات) کے اثبات پر دلیل قائم کی ہے یعنی آسمان وزمین کا خالق اور مالک اللہ ہی ہے اور اس کی ملکیت میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ ( رازی) ف 12 اور پھر اس نے محض اپنے فضل وکرم سے سے اپنے بندوں سے رحمت کا وعدہ فرمایا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کو رحمان ورحیم ہونے پر کوئی مجبور نہیں کرسکتا اللہ تعالیٰ کی وسعت رحمت کا ذکر بہت سی احادیث میں بھی مذکور ہے ایک حدیث میں ہے جب اللہ تعالیٰ خلق سے فارغ ہوا تو کتاب میں لکھ دیا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی۔ (رازی) ف 13 یعنی قیامت کا آنا ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی سمجھ دار آدمی انکار نہیں کرسکتا اس سے انکار اگر کوئی کرسکتا ہے تو وہی جو اپنی عقل وفطرت سے کام نہیں لیتا۔