إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور جب حواریوں [١٦١] نے عیسیٰ ابن مریم سے کہا : عیسیٰ ! کیا تمہارا [١٦٢] پروردگار یہ کرسکتا ہے کہ آسمان سے ہم پر خوان نعمت نازل کرے؟'' عیسیٰ نے کہا :''اگر تم ایمان لے آئے ہو [١٦٣] تو اللہ سے ڈرو (اور ایسے سوال نہ کرو)
ف 7 حواری اللہ و رسول پر ایمان رکھتے تھے جیسا کہ اوپر کی آیت میں مذکور ہے اس لیے ان کا یہ سوال اللہ کی قدرت پر شک کے طور پر نہ تھا بلکہ دلی اطمینان حاصل کرنے کے لیے تھا جیسا کہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے مردوں کو زندہ کرنے کے متعلق سوال کیا تھا (ابن کثیر) ف 8 کیونکہ ایسے معجزات تعیین کے ساتھ طلب کرنا تحکم اور تعنت کے مترادف ہے ( کبیر) یا یہ کہ اپنے اند تقویٰ پیدا کرو اور اسے مائدہ کے حصول کا ذریعہ بنا و جیسے فرمایا : İ وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجۡعَل لَّهُۥ مَخۡرَجٗاĬ (الطلاق) یعنی جو اللہ سے ڈرے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنا دے گا (ابن کثیر) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں: فرمایا ڈرو اللہ سے یعنی بندہ کو چاہیے کہ اللہ کو نہ آزماوے کہ میرا کہا مانتا ہے یا نہیں اگرچہ خداوند (رب تعالی) بهتری مہربانی فرماتا ہے۔،( از موضح )