سورة المآئدہ - آیت 103

مَا جَعَلَ اللَّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ ۙ وَلَٰكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ تعالیٰ نے نہ بحیرہ کو کوئی چیز بنایا ہے نہ سائبہ کو، نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو۔ بلکہ یہ کافروں نے بنائے اور یہ جھوٹی باتیں بنا کر اللہ کے ذمہ لگا دیں [١٥١] اور ان میں سے اکثر بے عقل ہیں (جو ان پر عمل کرتے ہیں)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 اوپر کی آیتوں میں ایسی باتوں کے متعلق کرید اور سوال سے منع فرمایا ہے جن کے لوگ مکلف نہ ہوں اب اس آیت میں ایسے امور اپنے اوپر لازم کرلینے سے منع فرمایا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لازم نہ ہوں (کبیر) اہل عرب زمانہ جاہلیت میں بتوں کے نام پر جانور چھوڑدیتے پھر ان سے انتفاع حرام سمجھتے یہاں چارقسم کے جانور بیان کئے ہیں بحیرہ۔ وہ اونٹنی جو پانچ جو پانچ بچے دے چکنے کے بعد چھٹی مرتبہ نہ بچے کہ جنم دیتی تو اس کا کان چیر کر چھوڑ دیتے۔ سائبہ وہ اونٹنی جو کسی بیمار سے شفا یاب ہونے یا کسی مراد کے کے پورا ہونے پر بطور نذرانہ بتوں کے نام پر چھوڑ دی جاتی۔ وصیلہ وہ بکری جو نر اور مادہ کو جنم دیتی تو نر کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے اور اسے وصیلہ کہتے حام اسی نسل کشی کے اونٹ کو ہیں جس کے نطفہ سے دس بچے پیدا ہوجاتے اسے بھی بتوں کے نام پرکھلا چھوڑ دیتے تفاسیر میں ان کو دوسری تشریحات بھی مذکور ہیں۔ (ابن کثیر، کبیر) اس آیت میں رائے سخن گو مشرکین اہل عرب کی طرف مگر آیت اپنے عموم کے اعتبار سے تمام ان لوگوں کی مذمت کررہی ہے جو نظر واستڈلال اور حق سے اعراض کرکے اپنے باپ دادا کے رسم ورواج یا مذہبی پیشواوں کی اندا دھند تقلید کررہے ہیں اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات ہیں ایسے لوگوں کی مذمت کی ہے (نیز بقرہ آیت 170)