لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوا وَّآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوا وَّآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوا وَّأَحْسَنُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے انہیں اس بات پر کچھ گناہ نہ ہوگا جو وہ (تحریم شراب سے) پہلے [١٣٩] پی چکے۔ جبکہ آئندہ پرہیز کریں اور ایمان لائیں۔ اور نیک عمل کریں اور تقویٰ اختیار کریں اور ایمان لائیں۔ پھر (جس جس چیز سے روکا جائے اس سے) بچے رہیں [١٤٠] اور نیکی کریں کیونکہ اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
ف 8 یعنی اس کی حرمت کے نزول سے پہلے جو لوگ شراب نوشی قمار بازی کرتے رہے ہیں ان پر اس سے کوئی مواخذہ نہیں ہوگا یہ آیت اس وقت اتری جب شراب کی حرمت نازل ہونے کے بعد بعض صحابہ (رض) یہ کہنے لگے کہ ہمارے ان بھائیوں کا کیا حال ہوگا جو شراب پیتے اور جوا کھیلتے تھے ۔اور اسی طرح ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے ہاں سے کیا بدلہ ملے گا جو جنگ احد میں شہید ہوگئے حلا نکہ ان کے پیٹوں میں شراب تھی ( کبیر، ابن کثیر ) ف 9 یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں مکرر تقویٰ اور ایمان كاحکم صرف تاکید کے لیے ہو۔ اور دوسرا مطلب وہ ہے جس کی طرف مترجم نے قوسین کے درمیان دی ہوئی وضاحت سے اشارہ فرمایا ہے ،بعض نے لکھا ہے کہ اول مرتبہ تقوی ٰ سے مراد شرک سے بچنا ہے اور دوسری بار یہ حکم گنا ہوں سے بچنے کے لیے ہے اور تیسری مرتبہ صغائر سے بچتے رہنا مراد لیا ہے اسی طرح پہلی مرتبہ ایمان سے اللہ و رسول پر ایمان لانا مراد ہے اور دوسری مرتبہ ایمان سے اس پر ثابت قدم رہنا مراد ہے۔ ( فتح القدیر۔ کبیر )