سورة المآئدہ - آیت 82

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا ۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُم مَّوَدَّةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيسِينَ وَرُهْبَانًا وَأَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جو لوگ ایمان لائے ہیں آپ دیکھیں گے کہ ان سے عداوت رکھنے میں لوگوں میں سب سے بڑھ کر یہودی اور مشرکین ہیں اور جن لوگوں نے کہا تھا کہ ''ہم نصاریٰ ہیں'' انہیں آپ مسلمانوں سے محبت [١٢٨] رکھنے میں قریب تر پائیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ ان میں عبادت گزار عالم اور زاہد پائے جاتے ہیں اور وہ متکبر نہیں ہوتے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یہ ایک دائمی حقیقت ہے جس کا اس زمانہ میں بھی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے آج بھی جو دشمنی یہودیوں اور مشرکوں ( گو سالہ پرست اور موتیوں کے پچاریوں) کو مسلمانوں سے ہے وہ بہر حال عیسائیوں کو نہیں ہے ہاں جن عیسایئوں پر یہود غالب ہے وہ واقعی مسلمانوں کے سخت دشمن ہیں (م۔ ع ) ف 8 یہود اور نصاریٰکے درمیان جو تفاوت مذکور ہوا ہے یہ اس کی علت ہے جس طرح یہود کے عالم کو حبر کہا جاتا ہے جس کی جمع احبار ہے اسی طرح نصاریٰٰکے رئیس اور عالم قسیسین کہلاتے ہیں کہ نصاریٰمیں رہبانیت (دنیا سے کنارہ کشی) کی بدعت رائج تھی۔ آنحضرت (ﷺ) نے (لَا ‌رَهْبَانِيَّةَ فِي الإِسْلامِ) فرماکر اسے ممنوع قراردے دیا بیشک یہود کی قساوت قلبی کی کے مقابلہ میں یہ ممدوح تھی مگر اس سےرہبا نیت کا مطلقا ممدوح ہونا لازم نہیں آتا (کبیر )