سورة المآئدہ - آیت 70

لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا اور ان کی طرف رسول بھی بھیجے (لیکن) جب بھی کوئی رسول ان کی خواہشات نفس [١١٧] کے خلاف حکم لے کر آیا تو ایک گروہ کو تو انہوں نے جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو مار ہی ڈالا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 اس مقصود بنی اسرائیل کی سرکشی اور وفائے عہد سے انحراف کو بیان کرنا ہے گویا اس کا تعلق ابتدائے سورت (اوفو بالعقود) سے ہے (کبیر) یعنی ان سے عہد لیا کہ توحید وشریعت پر قائم رہیں گے اور جو رسول ان کی طرف بھیجے جائیں گے ان کی بات سنیں گے اور مانیں گے (ابن کثیر) ف 10 یعنی شرائع اور احکام کی تعریف وارتشریح کے لے (کبیر) ف 11 تو ان سے دشمنی کی پس کلما کا جواب محذوف ہے ای نا صبوہ کیونکہ بعد کا کلام اس پر دال ہے (کبیر )