وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِم مِّن رَّبِّهِمْ لَأَكَلُوا مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم ۚ مِّنْهُمْ أُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ سَاءَ مَا يَعْمَلُونَ
اگر یہ لوگ تورات اور انجیل پر اور جو دوسری کتابیں ان پر انکے پروردگار کی طرف سے نازل ہوئی تھیں، ان پر عمل پیرا رہتے تو انکے اوپر سے بھی کھانے کو رزق برستا، اور پاؤں کے نیچے سے بھی ابلتا۔ [١١١] ان میں سے کچھ لوگ تو راست رو ہیں لیکن ان میں سے اکثر بدعمل ہیں
ف 7 یعنی ان پر عمل کرتے اور ان میں تحریف نہ کرتے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہوَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِمسے قرآن مجید مراد ہے (ابن کثیر) ف 8 ہر قسم کی فراوانی مراد ہے یعنی اوپر سے پانی برستا اور نیچے (زمین) سے غلہ اور میوہ پیدا ہوتا اور انہیں روزی کمانے کے سلسلے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ (ابن کثیر) ف 9 یعنی افراط وتفریط سے بچ کر اعتدال کی راہ چلنے والا، اس گروہ سے مراد وہ اہل کتاب ہیں جو مسلمان ہوگئے تھے جیسے عبد اللہ بن سلام اور ان کے ساتھی (کبیر) ف 10 یعنی بقیہ یہو دی جو ایمان نہیں لائے۔