سورة المآئدہ - آیت 60

قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ اللَّهِ ۚ مَن لَّعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ ۚ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے : کیا میں تمہیں اللہ کے ہاں انجام کے لحاظ سے اس سے بھی بدتر انجام والے کی خبر نہ دوں؟ وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پر اس کا غضب [١٠٢] نازل ہوا پھر ان میں سے بعض کو اس نے بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی۔ یہی لوگ درجہ کے لحاظ سے بدتر اور سیدھی راہ سے بہت بھٹکے ہوئے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 (ای فی زعمکم) یعنی تم تو ہم میں عیب نکالتے ہو اور کہتے ہو کہ ہمارا دین برا ہے لیکن ذرا اپنی تاریخ پر بھی غور کرو اور اپنے ان اسلاف کے بارے میں بھی کچھ کہنے کی جرات کرو جن کا انجام اللہ کے ہاں اس سے بھی کہیں بدتر ہونے والا ہے جس کا تم ہمارے بارے میں دعوی ٗ کرتے ہو (ماخوذ از کبیر) ف 7 یعنی یہ لوگ تمہارے ہی آباو اجداد تھے جو دین کا مذاق اڑانے اور مختلف جرائم کے مرتکب ہونے کی وجہ سے اللہ کی لعنت اور اس کے غضب میں مبتلا ہوئے ہیں ان میں سے بہت سوں (اصحاب سبت) کی صورتیں مسخ کردی گئیں اور وہ شیطان کے بہکانے سے تھی دواصل شیطان کی عبادت تھی۔ ف 8 یعنی تم ہمیں کتنا ہی گمراہ کہہ لو لیکن یہ بات مانے بغیر چارہ نہیں کہ تمہارے باپ دادا گمراہ تھے اور ان کا انجام اللہ کے ہاں ہم سے کہیں بدتر ہوگا۔