يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے (تو پھر جائے) عنقریب اللہ ایسے لوگ لے آئے گا جن سے اللہ محبت رکھتا ہو اور وہ اللہ سے محبت [٩٦] رکھتے ہوں، مومنوں کے حق میں نرم دل اور کافروں کے حق میں سخت ہوں، اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ [٩٧] نہ ہوں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے [٩٨] دے دے۔ وہ بہت فراخی والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
ف 4 قتادہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کیونکہ اسے پہلے سے یہ معلوم تھا نبی (ﷺ) کی وفات کے بعد بہت سے عرب قبائل اسلام سے مرتدهوہو جائیں گے چنانچہ جب نبی (ﷺ) کا انتقال ہو اتوتین مقامات مکہ، مدینہ، بحرین کے علاوہ تمام مقامات سے عرب قبائل کے ارتداد کی خبریں آنے لگیں وہ کہنے لگے ہم نماز تو پڑہینگے لیکن زکوٰۃ ادا نہیں کریں گے۔ اس وقت حضرت ابو بکر (رض) صدیق نے ان مرتدین سے جہاد کیا اسی لیے حضرت علی (رض) حسن (رض) ضحاک (رح) اور بہت سے دوسرے مفسرین کہتے ہیں کہ اس آیت میں جن لوگوں کایہ کہہ کر ذکر فرمایا گیا ہے کہ وہ اللہ سے محبت کریں گے اور اللہ ان سے محبت كرے گا ان سے مراد حضرت ابوبکر (رض) صدیق اور ان کے ساتھی ہیں (ابن کثیر، شوکانی) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں جب حضرت (ﷺ) کی وفات پر عرب دین سے پھرے تو حضرت صدیق (رض) نے یمن سے مسلمان بلائے ان سے جہاد کر وایا کہ تمام عرب مسلمان ہوئے یہ ان کے حق میں بشارت ہے (موضح) صاحب الکشاف نے لکھا ہے کہ اہل رِدّہ کے گیارہ فرقے تھے۔ تین فرقے تو آنحضرت (ﷺ) کی حیات میں ہی مرتد ہوگئے(1) بنو مدیح جن کارئیس اسود عنسی تھا اور فیروز دیلمی نے اس کو قتل کیا تھا،(2) مسیلمہ کذاب کی قوم بنو حنیفہ جس سے حضرت ابوبكر (رض) نے جنگ کی اور حضرت حمزہ (رض) کے قاتل وحشی کے ہاتھ سے مسیلمہ کذاب قتل ہوا(3) بنو اسدجن کارئیس طلیحہ بن خویلد تھا آنحضرت (ﷺ)نے خالد (رض) کو اس کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا تھا (کبیر) ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آنحضرت (ﷺ) نے ابوموسی اشعری (رض) کی طرف اشارہ کر تےہوئے فرمایا (هُمْ قَوْمُ هَذَا) کہ وه اس شخص کی قوم کے لوگ ہیں ( ابن کثیر )