سورة المآئدہ - آیت 39

فَمَن تَابَ مِن بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ اللَّهَ يَتُوبُ عَلَيْهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جو شخص ایسا ظلم کرنے کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے وہ یقیناً بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یہاں ظلم سے مراد مسرقہ چوری ہے یعنی جس نے چوری کے بعد توبہ کر کے اپنی اصلاح کرلی اللہ تعالیٰ ان کا گناہ معاف فرامائے گا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ توبہ کرلینے سے چوری کی حد اس سے ساقط ہوجائے گی۔ نبی ﷺ کی خدمت میں چورتوبہ کرتے ہوئے آتے لیکن آپ ﷺ ان پر حد جاری فرماتے دار قطنی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ ایک چورکا ہاتھ کٹوایا اور پھر اس سے فرمایا تب الی الہ یعنی توبہ کرو اللہ تعالیٰ تمہارا قصور معاف فرمائے ( از فتح القدیر ( یہ باکل صحیح ہے کہ حد دو کفارہ میں محض ان کی حیثیت زواجر کی نہیں ہو ہے مگر ساتھ ہی توبہ کی بھی ضرورت ہے۔ (ماخوذ از قرطبی)