وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور جو چور خواہ مرد ہو یا عورت، دونوں کے ہاتھ کاٹ [٧۲] دو۔ یہ ان کے کئے کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے عبرت ناک سزا ہے [٧۳] اور اللہ غالب بھی ہے اور حکمت والا بھی
ف 3 اوپر کی آیت میں محاربین ( جوفساد پھیلاتے ہیں اور لوٹ مار کرتے ہیں) کی سزا تو یہ بیان فرمائی کہ ان کے ہاتھ پاوں کاٹ دیے جائیں اب اس آیت میں چوری کی حد قانونی سزا بیان فرمائی کہ مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں مگر آیت میں عموم اور اجمال ہے حدیث نے اسکی تشریح کی ہے۔ حدیث میں ہے(تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا) کہ کم از کم چوتھائی دینار سرقہ ہو تو کلائی کے پاس سے اس کا دہنا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا (قرطبی) مسئلہ: اگر کوئی شخص قبر یا مسجد سے چوری کرے تو اس کو بھی یہی سزادی جائے گی جمہور علما کا یہی مذہب ہے اورنَكَٰلٗا مِّنَ ٱللَّهِۗفرما کر اشارہ فرمایا کہ یہ عقوبت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے علاوہ ازیں مسروقہ مال اس کے مالک کو واپس کرنا پڑیگا (دیکھئے قرطبی)