وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنبِيَاءَ وَجَعَلَكُم مُّلُوكًا وَآتَاكُم مَّا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا : اے میری قوم کے لوگو! اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا جبکہ اس نے تم میں سے کئی نبی پیدا کیے اور کئی بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ [٥١] دیا جو اقوام عالم میں سے کسی کو نہ دیا تھا
ف 3 اس کا تعلق آیت :İ وَلَقَدۡ أَخَذَ ٱللَّهُ مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ Ĭ کے ساتھ ہے یعنی ان سے عہد لیا اور حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے ان کو انعامات الہٰی یاددلا کر جبارین (عمالقہ) سے جنگ کا حکم دیا لیکن بنی اسرائیل نے عہد شکنی کی اور عمالقہ کے ساتھ جنگ کرنے سے انکار کردیا۔ (کبیر) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تین نعمتوں کا خصوصیت سے ذکر کیا ہے یعنی ان سے جلیل القدر انبیا مبعوث کئے جیسے حضرت اسحٰق ( علیہ السلام)، حضرت یعقوب ( علیہ السلام)، حضرت یوسف ( علیہ السلام) اور حضرت موسیٰ علیہم السلام ۔دوم یہ کہ ان کو آزادی اور حکومت دی اور توحید کا علمبر دار بنایا جبکہ دوسری تمام قومیں شرک میں مبتلا تھیں (کبیر، قر طبی)