سورة النسآء - آیت 172

لَّن يَسْتَنكِفَ الْمَسِيحُ أَن يَكُونَ عَبْدًا لِّلَّهِ وَلَا الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ ۚ وَمَن يَسْتَنكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

مسیح اس بات میں عار نہیں سمجھتا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو کر رہے اور نہ ہی مقرب فرشتے عار سمجھتے ہیں اور جو شخص اس کی بندگی میں عار سمجھے اور تکبر [٢٢٩] کرے تو اللہ ان سب کو عنقریب اپنے ہاں اکٹھا کرے گا

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 اس میں عیسائیوں اورمشرکین دونوں کے غلط عقیدہ کی تردید ہے کیونکہ عیسائی حضرت مسیح ( علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا اور مشرکین فرشتوں کو خدا کی بیٹاں کہتے تھے، اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ یہ دونوں خدا کی بندگی کا اقرار کرتے ہیں اور اس کا بندہ ہونے پر کچھ بھی شرم محسوس نہیں کرتے یہی حال ہمارے نبی (ﷺ) کا تھا جب کوئی شخص آپ (ﷺ) کوبندہ کہتا تو آپ کو بے انتہا خوشی ہوتی کیونکہ اس مالک الملک اور شہنشاہ مطلق کا بندہ ہونا انتہائی عزت وشرف کا مقام ہے نہ کہ کسی ذلت و رسوائی کا۔ امام ابن القیم (رح) نے اپنی کتاب انوار القلوب میں لکھا ہے کہ آدمی کے لیے بندگی کے مقام سے زیادہ عزت کا کوئی مقام نہیں ہے اکر م الخلق محمد (ﷺ) کو تین مقامات پر جو کہ نہایت عزت کے مقامات ہیں لفظ عبد (بندہ) کہہ کر ذکرکیا گیا ہے۔ (از فوائد سلفیہ )