سورة النسآء - آیت 160

فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہودیوں کے اسی ظلم کی وجہ سے اور بہت سے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کی [٢٠٩] وجہ سے ہم نے ان پر کئی پاکیزہ چیزیں حرام کردیں جو پہلے [٢١٠] ان کے لئے حلال تھیں

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ان کی شرارتوں کے ذکر کے بعد ان پر تشد کا ذکر ہے (کبیر) یہاں طیبات سے مراد ان انعامات کا موقوف کردینا ہے جو بادشاہی نبوت ونصرت وغیرہ كی شکل میں ان کو حاصل تھے۔ وایں مشابہ ایں آیت استİ ‌ضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلذِّلَّةُĬ (فتح الرحمن) ف 2 یعنی اوپر سب شرارتیں جو ان کی ذکر کیں بعض پہلے بیان ہوئیں اور بعض پیچھے لیکن مجمل یہ کہ گناہ پر دلیر تھے اس واسطے ان کی شریعت سخت رکھی کہ سرکشی ٹوٹے۔ (موضح)