سورة النسآء - آیت 155

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بِآيَاتِ اللَّهِ وَقَتْلِهِمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر چونکہ ان لوگوں نے اپنا عہد [٢٠٥] توڑ دیا اور اللہ کی آیات کا انکار کردیا اور انبیاء کو ناحق قتل کیا اور یوں کہا کہ ہمارے دل غلافوں [٢٠٦] میں ہیں حالانکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا رکھی تھی لہٰذا ماسوائے چند آدمیوں کے یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 فبما نقضھم اس میں ما زائدہ توکید کے لیے ہے اور بامتعلق بمخذوف ہے ای لعنا ھم۔ (قرطبی۔ رازی) یعنی تورات پر عمل کا عہد اور دوسرے عہود توڑنے کی و جہ سے الخ ہم نے ان لعنت مسلط کردی۔ بقیہ حواشی کے لیے دیکھئے سورت بقرہ آیت 61۔ ف 5 یہ غلاف کی جمع ہے ( کبیر) تو کسی کی بات ہم کیسے سن سکتے ہیں یا یہ کہ ہمارے دل علم کے خزانے ہیں ہمیں مزید علم کی ضرورت نہیں یہ کہہ کر وہ انبیا کی تکذیب کیا کرتے تھے۔ (رازی) ف 6 جیسے عبد اللہ بن سلام اور ان کے چند ساتھی دوسرامطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قلیلا مصدر مخذوف کی صفت ہو یعنی وہ ایمان نہ لا ئینگے مگر تھوڑا۔ یعنی حضرت موسیٰ ٰ ( علیہ السلام) اور تورات پر یہ ان کے زعم کے اعتبار سے فرمایا ہے ورنہ ایک نبی ( علیہ السلام) کی تکذ یب جملہ انبیا ( علیہ السلام) کی تکذیب ہے (رازی)