مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ
اس وسوسہ [٢] ڈالنے والے کے شر سے جو (وسوسہ ڈال کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے
ف 6 شیطان کا نام ” خناس“ ہے یعنی اللہ کے ذکر سے پیچھے ہٹ جانے والا۔ حضرت ابن عباس سے ایک روایت میں ہے کہ شیطان بنی آدم کے دل میں بیٹھ جاتا ہے اور وسوسہ اندازی کرتا رہتا ہے جب انسان اللہ کو یاد کرتا ہے تو پیچھے مٹ جاتا ہے اور جب غافل ہوتا ہے تو پھر وسوسہ ڈالنا شروع کردیتا ہے۔ (رواہ الحاکم) شاہ صاحب لکھتے ہیں : شیطان گناہ پرسنکارے اور آپ نظر نہ آئے۔ (موضح) واضح رہے کہ شیطان کا انسان کے اندر داخل ہو کر وسوسہ انداز ہونا عقلاً بعید نہیں ہے۔ خصوصاً جبکہ حدیث سے ثابت ہے اور حدیث مجری الدم سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ بعض عقلا نے وساس انداز ہونا عقلاً بعید نہیں ہے۔ خصوصاً جبکہ حدیث سے ثابت ہے اور حدیث مجرم الدم سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ بعض عقلا نے وسواس سے قوت متخیلہ یا قوت واہمہ مراد لی ہے کہ جب وہ عقل کے تابع نہیں رہتی تو الٹی چال چلنا شروع کردیتی ہے جسے قرآن نے حناس سے تعبیر کیا ہے۔ مگر یہ تفسیر آثار و روایات کے خلاف ہے علامہ آلوسی لکھتے ہیں : ولایخفی ان تفسیر کلام اللہ تعالیٰ بامثال ذلک من شر الوسواس الخناس ۔ (روح)