سورة النسآء - آیت 125

وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۗ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اس شخص سے کس کا دین بہتر ہوسکتا ہے جس نے اللہ کے سامنے اپنا سرتسلیم خم کردیا ہو، وہ نیکو کار بھی ہو اور [١٦٤] یکسو ہوجانے والے ابراہیم کے طریقہ کی پیروی کر رہا ہو، اس ابراہیم کی جسے اللہ نے اپنا مخلص دوست بنالیا تھا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یعنی خالص توحید کی راہ اختیار کی اور ہر کام اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق کرتا ہے۔ احسان یہ ہے کہ عمل خالص اللہ کے لیے ہو اور سنت کے مطابق ہو، اگر خلوص نہیں ہے تو ریاکاری ہے اور سنت کے مطابق نہیں ہے تو بدعت ہے۔ (م، ع) ف 6 جن کی دوستی میں کسی پہلو سے کوئی خامی نہ تھی، حضرت جندب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو آپ ﷺ کی وفات سے پہلے یہ فرماتے سنا اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی خلیل بنایاا ہے جیسے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کو خلیل بنا دیا تھا۔ (مستد رک حاکم بسند صحیح )