وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا
اور جو کوئی اچھے کام کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ وہ ایمان لانے والا ہو تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرہ بھر بھی حق تلفی نہیں کی جائے گی
ف 4 یعنی اصل چیز ایمان لاکر نیک عمل کرنا ہے جس کے عمل نیک ہوں گے وہ جنت میں جائے گا اور جن کے عمل برے ہوں گے ان کو برے اعمال کی سزا مل کر رہے گی چاہے وہ نام کا مسلمان ہو یا یہودی نصرانی ہو مسروق کہتے ہیں ہو یا یہودی نصرانی ہو۔ مسروق کہتے ہیں کہ مسلمان اور اہل کتاب آپس میں فخر کرنے لگے۔ مسلمان کہتے کہ ہم تم سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں۔ اور اہل کتاب کہتے کہ ہم تمہاری بہ نسبت راہ حق پر ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی (ابن جریر، قرطبی) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ’’جو برا عمل کرے گا اس کی سزا پائے گا تو مسلمان کو سخت تشویش ہوئی۔ نبی (ﷺ) نے فرمایا نیک اعمال میں کو شش کرو (قَارِبُوا وَسَدِّدُوا) مسلمان پر جو بھی مصیبت آتی ہے وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہے یہاں تک کہ اگر کانٹا بھی اسے چبھتا ہے تو اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں اس مضمون کی متعدد روایات کتب میں مذکورہیں۔ (قرطبی، ابن کثیر )