فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُم بِذَنبِهِمْ فَسَوَّاهَا
لیکن انہوں نے رسول کو جھٹلایا [١٣] اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں [١٤] تو ان کے پروردگار نے ان کے گناہ کی پاداش میں ایسی آفت نازل کی کہ انہیں زمین بوس کرکے برابر کردیا۔
ف 20 اونٹنی کو اگرچہ تنہا قدار بن سالف نے مارا لیکن چونکہ اسے پوری قوم کی پشت پناہی حاصل تھی بلکہ اس نے قوم ہی کے مطالبہ پر اونٹنی کو مارا تھا، اسلئے سبھی لوگ مجرم گردانے گئے اور یوں کہا گیا کہ ” انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا۔ ف 21 یعنی ایسا غارت کیا کہ ان میں کوئی چھوٹا یا بڑا زندہ نہ بچا، صرف وہ لوگ بچے جو حضرت صالح (علیه السلام)پر ایمان لائے ۔یہ مطلب اس صورت میں ہے جب ” سَوَّاهَا “ میں ” ھا“ کی ضمیر قوم کے لئے ہو بعض مفسرین نے اسے ” زمین“ کے لئے قرار دیا ہے۔ اس صورت میں ترجمہ یوں ہوگا ” انہیں زمین سے ملا دیا“ اور بعض نے اسے ’’ دَمْدَمَ‘‘(تباهی)كے لیے قرار دیا هے ۔اس صورت میں ترجمه یوں هوگاكه’’اس نے تباهی كو عام كر دیا‘‘۔