وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ ۖ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ ۚ وَأَنزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا
اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت آپ کے شامل حال نہ ہوتی تو (انصار کے) ایک گروہ نے تو ارادہ کر ہی [١٥١] لیا تھا کہ آپ کو بہکا دیں۔ حالانکہ واپنے آپ ہی کو بہکا رہے ہیں اور وہ آپ کا کچھ بگاڑ بھی نہیں سکتے کیونکہ اللہ نے آپ پر کتاب و حکمت نازل کی ہے اور آپ کو وہ کچھ سکھلا دیا جو آپ نہیں جانتے تھے، یہ آپ پر اللہ کا بہت ہی بڑا فضل ہے
ف 10 مگر اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت سے ان کے بہکانے کا کوئی اثر نہ ہوا اللہ کی رحمت یہ کہ آپ (ﷺ) کو واقعہ کی حقیقت سے مطلع فرمادیا۔ ف 11 کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کی حفاظت کا خاص انتظام کیا ہے۔ ف 1 یعنی وحی کے ذریعہ آپ (ﷺ) کو وہ علم دیا جو آپ (ﷺ) کو پہلے حاصل نہیں تھا۔ (دیکھئے سورت شوریٰ آیت 52) اور یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑافضل ہے۔ ( قرطبی )