سورة الانشقاق - آیت 14
إِنَّهُ ظَنَّ أَن لَّن يَحُورَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اس نے سمجھ رکھا تھا کہ وہ قطعاً (میرے پاس) لوٹ [١٠] کر نہ آئے گا
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 3 یعنی اپنے اعمال کی کسی باز پرس کا اندیشہ نہ تھا، اس لئے جو دل میں آتا کرتا تھا۔” حور“ کے لفظی معنی پلٹنے کے بھی ہیں اور کایا پلٹ ہونے کے بھی اس لئے یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ وہ سمجھتا تھا کہ اسے جو دولت اور خوشحالی حاصل ہے، وہ کبھی کم نہ ہوگی اور اسے کبھی غریبی و بدحالی کا منہ نہ دیکھنا پڑے گا۔