وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا
اور اس کے بعد زمین کو بچھا دیا [٢٢]
ف 16 اس سے معلوم ہوا کہ زمین کا پھیلانا، یا بچھانا آسمان کی پیدائش کے بعد ہوا ہے لیکن اس کی پیدائش آسمان سے پہلے ہوچکی تھی جیسا کہ سورۃ فصلت میں ہے : ثم استویٰ الی السماء۔ پھر زمین کو پیدا کرنے کے بعد) اللہ تعالیٰ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ (آیت :11) چنانچہ حضرت ابن عباس (رض) کے سامنے ایک شخص نے ان دونوں آیتوں میں تعافی کا اشکال پیش کیا تو انہوں نے یہی جواب دیا۔ مگر بعض نے ” ثم استویٰ الی السماء، میں کلمہ ثم کو تراخی پر محمول کیا ہے یعنی آسمان کی خلق زمین کی خلق سے زیادہ تعجب خیز ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں بعد ذلک سے تاخر بلحاظ زمانہ مراد نہ ہو، بلکہ تاخر بلحاظ خبر ہوجیسا کہ فرمایا : عتل بعدذلک زینم، یعنی اس کے بعد ہم زمین ومافیہا کی خلق کے متعلق خبر دیتے ہیں یوں زمین ومافیہا کی خلق آسمان سے پہلے ہے جیسا کہ آیت بقرہ اور آیت دخان سے بظاہر معلوم ہوتا ہے۔ یہ تاویل انسب سے اور اس پر علمائے تفسیر متفق ہیں۔ کیونکہ حضرت ابن عباس (رض) والی تاویل کی روسے اصل اشکال رفع نہیں ہوتا۔ واللہ اعلم (روح)