وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
وہ ( آپ سے تو) کہتے ہیں کہ ہم اطاعت کریں گے لیکن جب آپ کے ہاں سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے کچھ لوگ رات کو جمع ہو کر آپ کی باتوں [١١٣] کے برعکس مشورے کرتے ہیں۔ اور جو وہ مشورے کرتے ہیں اللہ انہیں لکھتا جاتا ہے۔ لہٰذا ان کی پروا نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھئے اور اللہ پر بھروسہ کرنا ہی کافی ہے
ف 12 یہاں منافقین کی ایک اور مذموم خصلت بیان فرمائی ہے اور ان کو سرزنش کی ہے اور آنحضرتﷺ کو ان کی حرکات شبیعہ سے چشم پوشی اور اللہ تعالیٰ پر توکل کا حکم فرمایا ہے بیتت کا لفظ اصل میں بیت (گھر) سے ہے اور انسان چونکہ عمو مارات کو اپنے گھر میں رہتا ہے اس لیے بات کے معنی ثب باشی کے ہیں پھر چونکہ رات کے فارغ اوقات میں آدمی اپنے معالات پر غوروفکر کرتا ہے اس لیے بتیت کا لفث کسی معاملہ میں نہایت غور وفکر کرنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ( رازی)