سورة الجن - آیت 28

لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

تاکہ اسے معلوم ہوجائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام [٢٥] پہنچا دیئے ہیں اور جو کچھ ان رسولوں کو درپیش ہوتا ہے اس کا وہ احاطہ کیے ہوئے [٢٦] ہے اور ہر چیز کو گن کر اسے ریکارڈ رکھا ہوا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یعنی اسے اس کے من جانب اللہ ہونے کا یقین ہو۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ” وہ (یعنی اللہ تعالیٰ )مشاہدہ سے بھی جان لے کہ انہوں نے یعنی فرشتوں نے پیغمبروں تک یا پیغمبروں نے عام لوگوں تک اپنے مالک کا پیغام (بے کم و کاست ٹھیک ٹھیک )پہنچا دیایا یہ کہ ابلیس جان لے کہ پیغمبروں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا۔ (شوکانی) ف 7 یعنی پیغمبروں کے پاس یا پہرے دار فرشتوں کے پاس۔ ف 8 چاہے وہ پہلے ہوچکی ہو یا اب موجود ہو یا آئندہ کبھی ہونیوالی ہو اور چاہے وہ فضا میں ہو یا پانی میں یا خشکی میں۔