سورة النسآء - آیت 54

أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یا وہ دوسرے لوگوں پر اس لیے [٨٥] حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے از راہ فضل انہیں کچھ دے رکھا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے تو آل ابراہیم کو کتاب و حکمت [٨٦] بھی دی تھی اور بہت بڑی سلطنت بھی دے رکھی تھی

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 مطلب یہ ہے کہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے بیٹے اسحاق ( علیہ السلام) کی اولاد میں مدت دراز تک نبوت اور بادشاہی رہی اور حضرت داود ( علیہ السلام)، حضرت سلیمان ( علیہ السلام) اور دوسرے اولو العزم پیغمبر ہو گزرے ہیں۔۔ اب بنو اسمعیل ( علیہ السلام) میں سے آنحضرتﷺکو نبوت ورسالت سے سرفراز فرمادیا گیا ہے تو یہ کیوں حسد کررہے ہیں۔ یہاں من فضلہ سے مراد نبوت اور دین دنیا کی وہ عزت مراد ہے جو نبوت کی برکت سے حاصل ہوئی الکتاب سے مراد کتاب الہیٰ ادر الحمت سے اس کا فہم اور اس پر عمل مراد ہے اور ملک عظیم سے مراد سلطنت اور غلبہ وقتدار ہے۔ (رازی۔ ابن کثیر )