سورة الحاقة - آیت 7
سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اللہ تعالیٰ نے اس آندھی کو ان پر متواتر سات راتیں اور آٹھ دن مسلط کیے رکھا۔ آپ (وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہاں لوگ یوں (چاروں شانے) چت گرے پڑے [٦] ہیں جیسے وہ کھجوروں کے کھوکھلے تنے ہوں
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 14 ” حُسُومًا ‘‘کے معنی ” برابر“ یعنی لگاتار اور ” منحوس“ دونوں ہو سکتے ہیں۔ (دیکھیے حم السجدہ :16) ف 1 یعنی کھوکھلے اور بے جان تنے جن کے سر اوپر سے کٹ گئے ہیں۔ اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ عاد کے عام لوگ بڑے قد آور اور گرانڈ یل پہلوان تھے۔ صحیحین میں ہے کہ آنحضرت(ﷺ) نے فرمایا : ” عاد پر دبور یعنی پچھوا ہوا چلائی گئی اور میری صبا یعنی مشرق سے آنیوالی ہوا کے ذریعہ مدد کی گئی (ابن کثیر)