سورة القلم - آیت 25

وَغَدَوْا عَلَىٰ حَرْدٍ قَادِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور وہ صبح سویرے ہی لپکتے ہوئے وہاں جاپہنچے جیسے وہ (پھل توڑنے کی) پوری قدرت رکھتے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 14 علی حررر“ کے مفسرین نے کئی مطلب بیان کئے ہیں بعض کہتے ہیں کہ ” وہ تیزی اور زور سے چلے“ یا ” وہ غصہ سے چلے“ یا ” وہ اپنے آپ کو نجیلی پر قادر سمجھتے ہوئے چلے“ یا ” حرد“ ان کے باغ کا نام تھا، یعنی وہ اپنے آپ کو اس باغ پر قادر سمجھتے ہوئے چلے۔“ بہرحال وہ یہ سمجھتے ہوئے صبح سویرے چل دیئے کہ جاتے ہی سارا میوہ اپنے قبضہ میں کرلیں گے اور غریبوں مسکینوں کے لئے کچھ نہ چھوڑیں گے۔