سورة القلم - آیت 19

فَطَافَ عَلَيْهَا طَائِفٌ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَائِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک آفت اس باغ پر پھر گئی جبکہ وہ ابھی سوئے ہوئے تھے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

“ ف 12 پھیرا کرنے والی بلا سے مراد آگ کا بگولا ہے جس نے رات کے وقت اس باغ کو جلا ڈالا بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد حضرت جبریل ہیں جنہوں نے باغ کے تمام درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکا (شوکانی) حدیث میں ہے کہ گناہ سے بچو … بعض گناہ ایسے ہیں جن کی بدولت انسان اس رزق سے محروم ہوجاتا ہے جو اس کے لئے تیار کیا گیا ہے پھر آنحضرت نے یہ آیت تلاوت کی اور فرمایا یہ لوگ اپنے گناہ کی بدولت اپنے باغ کی پیداوار سے محروم ہوگئے۔ ( شوکانی)