سورة الملك - آیت 22

أَفَمَن يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّن يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

بھلا جو شخص اپنے منہ کے بل اوندھا ہو کر چل رہا ہو وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ جو سیدھا کھڑا ہو کر راہ راست [٢٥] پر چل رہا ہو؟

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 یہ مومن اور کافر کی مثال ہے۔ کافر باطل خیالات اور شرک کی تاریکیوں میں پھنسا ہوا ہے، جیسے کوئی اندھا ہو کر منہ کے بل چل رہا ہو۔ وہ بھلا صحیح راستہ پر کیسے چل سکتا ہے کہ اپنی مراد کو پہنچے۔ اس کے برعکس مومن توحید کی راہ پر سیدھا تنا ہوا چل رہا ہے وہ یقینا اپنی منزل مقصود یعنی جنت تک پہنچے گا۔